کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ باورچی خانہ صرف کھانا پکانے کی جگہ نہیں، بلکہ ایک خاندان کے دل کی دھڑکن ہے؟ یہ وہ زنجیر ہے جو رشتوں کو جوڑتی ہے، محبت کو پروان چڑھاتی ہے اور نسلوں تک تہذیب منتقل کرتی ہے۔
ایک انتباہ جسے نظرانداز کیا گیا
1980 کی دہائی میں جب امریکہ میں گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑنے لگے اور باہر سے کھانا منگوانے کا رواج عام ہوا، تو کچھ ماہرینِ معیشت نے خبردار کیا تھا:
"اگر حکومت بچوں اور بزرگوں کی نگہداشت کی ذمہ داری لے لے، اور کھانے کی تیاری بھی نجی کمپنیاں سنبھال لیں، تو خاندان کا بنیادی ڈھانچہ بکھر جائے گا۔"
اس وقت ان باتوں کو دقیانوسی سوچ کہہ کر رد کر دیا گیا۔
اور پھر یہ ہوا...
اعداد و شمار ایک خوفناک کہانی سناتے ہیں:
1971 میں 71 فیصد امریکی گھرانوں میں میاں بیوی اور بچے ایک مکمل خاندان کی طرح رہتے تھے۔
آج یہ شرح صرف 20 فیصد رہ گئی ہے۔
تو باقی لوگ کہاں گئے؟
وہ نرسنگ ہومز کی تنہائی، اکیلے فلیٹس کی ویرانی اور بے ربط زندگیوں کی بھیڑ میں کھو گئے۔
15 فیصد خواتین بالکل اکیلی زندگی گزار رہی ہیں۔
12 فیصد مرد اپنے خاندانوں میں تنہا ہیں۔
41 فیصد بچے شادی کے بغیر پیدا ہو رہے ہیں۔
پہلی شادیوں میں طلاق کی شرح 50 فیصد، دوسری میں 67 فیصد اور تیسری میں 74 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
یہ کوئی اتفاق نہیں، یہ اس سماجی قیمت کا ایک حصہ ہے جو باورچی خانہ بند کرنے پر ادا کی گئی۔
گھر کا کھانا: صرف غذا نہیں، محبت اور تعلق
جب ایک خاندان دسترخوان پر اکٹھا ہوتا ہے تو:
✅ دل ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں۔
✅ بچے اپنے بزرگوں کی صحبت سے زندگی کے آداب سیکھتے ہیں۔
✅ رشتوں میں اپنائیت اور محبت کی مٹھاس گھلتی ہے۔
لیکن جب ہر کوئی اپنے موبائل کی اسکرین میں گم، اپنا الگ کھانا کھا رہا ہو تو گھر ایک ہوٹل یا ریسٹ ہاؤس بن جاتا ہے، جہاں رشتے سوشل میڈیا فرینڈز کی طرح رسمی اور کھوکھلے رہ جاتے ہیں۔
باہر کے کھانوں کی پوشیدہ قیمت
باہر کے کھانوں کا مطلب صرف سہولت نہیں، بلکہ صحت کی تباہی بھی ہے:
غیر معیاری اور بار بار استعمال شدہ تیل
مصنوعی ذائقے اور کیمیکلز
فاسٹ فوڈ کا نشہ جو اصل بھوک ختم کر دے
نتیجہ؟ موٹاپا، ذیابیطس، دل کی بیماریاں اور کم عمری میں بلڈ پریشر جیسی مہلک بیماریاں۔ آج فوڈ کمپنیاں ہمیں بتاتی ہیں کہ کیا کھانا ہے، اور پھر دوا ساز کمپنیاں ہمیں "صحت مند رکھنے" کا کاروبار چلاتی ہیں۔
واپسی کا راستہ: اپنے باورچی خانے کو زندہ کریں
ہمارے بزرگ سفر کی صعوبتوں میں بھی گھر کا پکا ہوا کھانا ساتھ لے کر چلتے تھے۔ آج ہم گھر کے آرام میں ہو کر بھی باہر سے منگوانے کو ترجیح دیتے ہیں۔
اب بھی وقت ہے۔ آئیے، اپنے باورچی خانوں میں صرف چولہا ہی نہیں، بلکہ رشتوں کی گرمی، محبت کا ذائقہ، تہذیب کی بقا اور صحت کی ضمانت کو دوبارہ زندہ کریں۔
"یاد رکھیں، ایک بیڈروم سے مکان بنتا ہے، لیکن ایک زندہ باورچی خانے سے خاندان بنتا ہے!"
اللہ کی رضا اور صدقہ جاریہ کی نیت سے اس پیغام کو اپنے عزیز و اقارب اور گروپس میں شیئر کریں۔ ہو سکتا ہے آپ کی ایک چھوٹی سی کوشش کسی بکھرتے ہوئے خاندان کو جوڑنے کا ذریعہ بن جائے۔
والسلام
1 تبصرے
تمام احباب کا شکریہ
جواب دیںحذف کریں