
بے مثال تحاریر کے دوستو! اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مرنے کے بعد سب سے پہلے نماز کے بارے میں سوال کیا جائے گا........
نماز پڑھنے سے فرض تو ادا ہو جائے گا مگر کیا ہماری نماز پڑھنے کا طریقہ، سلیقہ اور انداز اس طرح کا ہے کہ نماز سے خاطر خواہ فائدہ اٹھا سکیں۔۔۔۔۔ یقیناً نہیں۔۔۔۔۔
تحریر کو مکمل پڑھیں ان شاءاللہ بہت فائدہ ہوگا۔۔۔۔
عام طور پر جب ہم زمین پر سجدہ کرتے ہیں تو بمشکل تین تسبیحات سبحان ربی الاعلیٰ پوری کرتے ہیں اور سر اٹھا لیتے ہیں،،
یوں نماز تو ہو جاتی ہے مگر اللّٰہ سے آشنائی، جان پہچان نہیں ہو پاتی۔۔
ہم نماز میں آٹو(Auto) پہ لگے ہوتے ہیں
ہم خود نہ جھکتے ہیں
اور نہ اٹھتے ہیں ،
ہم اس دوران کہیں اور مصروف ہوتے ہیں
جیسے پائیلٹ جہاز کو آٹو پائیلٹ پر لگا کر خود سواریوں سے دعا سلام کر رہا ہوتا ھے ـ
یعنی ہم رکوع کو رکوع سمجھ کر، سجدے کو سجدہ سمجھ کر اور قیام کو واقعی رب العالمین کے سامنے فرمانبرداری سمجھ کرکھڑے نہیں ہوتے بلکہ ہماری کیفیت ٹھیک اس کھلونے کی طرح ہوتی ہے جس میں سیل ڈال دیئے گئے ہوں اور بٹن آن کر دیا گیا ہو تو وہ خود بخود اوپر نیچے دائیں بائیں لڑھکتا پھرتا ہے,،
آپ جب کوئی میموری کارڈ کسی ڈیوائس میں ڈالتے ہیں تو وہ ڈیوائس پہلے اس میموری کارڈ کا جائزہ لیتی ھے اس کو پڑھتی اور Recognize کرتی ہے ،
پھر بتاتی ہے کہ اس میموری کارڈ کی حقیقت یہ ہے کہ اس میں فلاں فلاں چیز ہے ،فلاں فلاں فولڈر ہے ،
اس کی اتنی سپیس استعمال ہو چکی ہے اور اتنی باقی ہے ،
پھر وہ آپ کو بتاتی ہے کہ، جناب آپ جو مواد اس پر کاپی کرنا چاہتے ہیں وہ کاپی نہیں ھو سکتا کیونکہ اس کارڈ میں جگہ کم ہے جبکہ مواد کا حجم زیادہ ہے ،
آپ کچھ مواد ڈیلیٹ کر کے مناسب جگہ بنائیں....
ہم جب سجدہ کرتے ہیں تو زمین ہمارے ماتھے کو Read کرتی ھے اور Recognize کرتی ھے..
اس پرسیس میں کچھ دیر لگتی ہے زمین سادا ہو تو جیبن کو پہچاننے یا سکین کرنے میں کم وقت لگتا ہے
مصلی اور قالین جتنا موٹا ہو جیبن کو زمین سے رابطہ کرنے میں اتنی زیادہ دیر لگتی ھے۔۔
ہم زمین کو ماتھا ریڈ (Read) کرنے سے پہلے ہی اٹھا لیتے ہیں جیسے جاتے ہیں ویسے ہی واپس آ جاتے ہیں نہ کچھ ڈیلیٹ ھوتا ھے اور نہ ہی کچھ کاپی پیست ھوتا ھے ـ
اللہ کے قدموں میں سر ہو اور کچھ لئے بغیر اٹھ کر گھر آ جاؤ تو نماز اک مذاق ہی بن کر رہ جاتی ہے ـ
ظاہر جماعت سے نماز میں ایسا ممکن نہیں ہوتا تو وہ نوافل میں کسر نکال لینی چاہئے۔ یعنی جماعت کی نماز کے علاوہ نمازوں میں۔
کم از کم پانچ سات دفعہ کی تسبیح کے بعد ہی آپ دنیا کی ٹرانس (سوچ) سے نکل کر مینوئل (حقیقت) پر آئیں گے ـ
اور آپ کو اپنی ہیئت کا احساس ہو گا کہ آپ اس وقت کس پوزیشن میں ہیں ،
ہاتھ کہاں ہیں ،
ماتھا کہاں ہے ،
گھٹنے اور پاؤں کہاں ہیں ،
جو جو چیز آپ کو یاد آتی جائے گی سمجھ لیں کہ وہ وہ چیز حقیقت میں recognize ہو رہی ہے ،
اس کے بعد اب تسبیح کو الفاظ کے ساتھ منہ بند کر کے بھی، سوچ کی زبان میں کہیں جتنی دیر بھی مزہ آتا رہے ،
جب اکتاہٹ محسوس ہو تو بیٹھ جائیں اور دو سجدوں کے درمیان کی دعا کو پڑھیں ،
اللھم اغفر لی وارحمنی واھدنی وعافنی وارزقنی واجبُرنی ،،
اے اللہ مجھے معاف فرما دے ،
اور مجھ پر رحم فرما ،
اور مجھے ہدایت دے دے،
اور مجھے عافیت عطا فرما ،
اور مجھے رزق عطا فرما اور میرے دکھوں پر مرہم پٹی کر دے ـ
رزق کا مفہوم ذھن میں رکھیں کہ اس میں گندم اور چاول ہی نہیں بلکہ مال ،اولاد ، صحت ، بصارت ،سماعت اور خوشیاں سب رزق کہلاتی ہیں ،،
اب آپ دوسرے سجدے کے لئے پک (تیار) چکے ہیں ،،
پہلے سجدے میں اسپیس بنی تھی دوسرے سجدے میں اس دعا کو پیسٹ کر دیں ،
صرف دو رکعتوں کے بعد ہی آپ اپنا وزن خود محسوس کرنا شروع کر دیں گے۔ طبیعت سے بوجھ اتر جائے گا۔
اپنا آپ کبھی خالی خالی محسوس نہیں ہو گا ،
اور اب آپ کو اگلی نماز کا انتظار رہے گا ـ
کیونکہ نماز میں ثواب کے ساتھ سواد بھی آیا ہے
اور یہی سواد لذتِ آشنائی کہلاتا ہے ۔
نماز کو خشوع اور خضوع کے ساتھ پابندی سے ادا کیا کریں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود پڑھنے کو معمول بنا لیں
اپنے دکھ درد اور پریشانیاں لوگوں کے سامنے رونے سے بہتر ہے کہ بندہ اپنی تمام پریشانیاں اور حاجتیں تہجد کی نماز کے ذریعے اللہ سے تنہائی میں ہم کلام ہو اور اپنے تمام مسائل بیان کرے اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ پاک ہر چیز پر قادر ہے
اللہ پاک کے لیے دریاؤں سے راستہ نکالنا،قید سے بادشاہ بنانا کوئی مشکل کام نہیں ہے
والسلام
0 تبصرے