![]() |
ایک دن حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ نَیل کے کنارے چہل قدمی کر رہے تھے۔ آپ گہری سوچ میں مگن تھے کہ اچانک ایک بڑا بچھو تیزی سے ساحل کی طرف بڑھتا ہوا نظر آیا۔
یہ منظر غیر معمولی لگا، آپ بھی تجسس کے عالم میں اس کے پیچھے پیچھے چل پڑے۔
جب بچھو کنارے پہنچا تو دریا کے اندر سے ایک مینڈک نکلا۔ بچھو فوراً اس کی پیٹھ پر چڑھ گیا اور مینڈک دریا پار کرنے لگا۔ حضرت ذوالنونؒ حیرت سے یہ منظر دیکھتے رہے اور خود بھی دوسرے کنارے تک جا پہنچے۔
دوسری طرف پہنچ کر بچھو مینڈک سے اترا اور تیزی سے ایک درخت کی طرف چلا گیا۔ وہاں جا کر دیکھا کہ ایک نوجوان زمین پر مدہوش پڑا ہوا ہے اور اس کے سینے کے قریب ایک اژدھا اپنا پھن پھیلائے جھوم رہا ہے، جیسے وہ ابھی اسے ڈسنے والا ہو۔
اسی لمحے وہ بچھو لپکا اور اژدھے کو ڈنک مار کر واپس لوٹ گیا۔ اژدھا فوراً مر گیا۔
یہ منظر دیکھ کر حضرت ذوالنونؒ پر حیرت طاری ہو گئی۔ آپ نے سوچا،
یقیناً یہ نوجوان کوئی خاص بندہ ہوگا جس کی اللہ نے ایسی حفاظت فرمائی!”
لیکن جب قریب پہنچے تو شراب کی تیز بدبو آئی — تب معلوم ہوا کہ وہ ایک شرابی شخص ہے۔
حضرت ذوالنونؒ حیران ہوئے کہ ایک گناہگار کے لیے ایسی کرامت کیوں ظاہر ہوئی؟
اسی وقت غیب سے آواز آئی:
اے ذوالنون! تعجب مت کرو، یہ بھی ہمارا بندہ ہے۔ اگر ہم صرف نیکوں کی حفاظت کریں گے تو گنہگاروں کا سہارا کون بنے گا؟”
یہ الفاظ سن کر آپ پر وجد طاری ہوگیا اور آپ دیر تک یہ شعر پڑھتے رہے:
اے خوش نصیب سونے والے، جس کی خود ربِ جہاں ہر طرف سے حفاظت فرما رہا ہے،
تو گناہوں میں غرق ہے مگر وہ تجھے نعمتوں سے نوازتا چلا جا رہا ہے۔
جب شام ہوئی اور ٹھنڈی ہوا چلنے لگی تو نوجوان کو ہوش آنے لگا۔
اس نے آنکھیں کھولیں تو اپنے سامنے حضرت ذوالنونؒ کو دیکھا۔ شرمندہ ہو کر پوچھنے لگا:
حضرت! آپ یہاں کیسے؟”
آپ نے فرمایا:
یہ چھوڑو، پہلے یہ بتاؤ تم کون ہو؟”
نوجوان بولا:
میں تو ایک گناہگار شرابی ہوں، میرے لیے دعا کیجیے۔”
حضرت ذوالنونؒ نے اژدھے کی لاش کی طرف اشارہ کیا اور پورا واقعہ سنایا۔
یہ سنتے ہی نوجوان پر لرزہ طاری ہوگیا۔ وہ زمین پر گر گیا، روتا رہا، اور کہنے لگا:
اگر اللہ اپنے گناہگار بندے پر اتنی مہربانی فرماتا ہے تو نیکوں پر اس کا کرم کتنا عظیم ہوگا!”
یہ کہہ کر وہ جنگل کی طرف چلا گیا، توبہ کی اور عبادت و مجاہدے میں لگ گیا۔
کچھ عرصے بعد وہ اللہ کے مقبول بندوں میں شمار ہونے لگا۔
حتیٰ کہ اگر وہ کسی بیمار پر دور سے دم کر دیتا تو اللہ اسے شفا عطا فرما دیتا۔
📚 ماخذ: حکایات الصالحین، صفحہ ۷۲
یہ واقعہ اصلاحِ نفس اور توبہ کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے — کہ اللہ تعالیٰ اپنے گناہگار بندوں کو بھی مایوس نہیں کرتا۔
والسلام

1 تبصرے
ماشاءاللہ بہت خوب شکریہ آپ لوگوں کی محبت کا
جواب دیںحذف کریں