عمل کی نیت سے مکمل پڑھیں 

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پہلے لوگ کم پڑھے لکھے تھے، , سیدھے سادہ تھے، انہیں دنیا داری کا بھی زیادہ نہیں علم نہیں تھا، مگر ایک چیز ان کے پاس بہت قیمتی تھی وہ یہ کہ وہ مخلص تھے وہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخلص تھے، وہ اپنے ملک کے ساتھ مخلص تھے، وہ اپنے معاشرے کے ساتھ مخلص تھے وہ اپنی قوم کے ساتھ مخلص تھے، وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ مخلص تھے، وہ اپنی ذات کے ساتھ مخلص تھے

المختصر وہ غریب سادہ دل لوگ انسانیت کے لیے درد دل رکھتے تھے دوسروں کی تکلیف میں تڑپ اٹھتے تھے،  مگر صد افسوس آج کے کچھ پڑھے لکھے دیندار، پڑھے لکھے سیاستدان، پڑھے لکھے اساتذہ، پڑھے لکھے جج، پڑھے لکھے جرنیل، پڑھے لکھے دیگر آفیسرز، پڑھے لکھے ڈاکٹرز،اور دوسرے پڑھے لکھے عہدیدار درحقیقت ایک شخصیت نہیں بلکہ ایک کاروباری لوگ ہیں جو کاروبار میں صرف اپنا نفع دیکھتے ہیں ان کو نقصان کسی صورت قابلِ قبول نہیں، ان سے منسلک مریض ہوں، طالب علم ہوں، ملازم ہوں، کلائنٹ ہوں، گاہک ہوں الغرض کوئی بھی ہو ان کی جان لینے سے بھی نہیں گھبراتے دراصل یہ لوگ دنیا دار لوگ ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں 

ہزاروں سالوں سے ان پڑھ جراہ بچوں کی ختنے کرتے آ رہے ہیں کسی نے بچے کا عضو نہیں کاٹا مگر گجرات کے مشہور سرجن نے بچے کا عضو کاٹ دیا۔

ہزاروں سالوں سے ان پڑھ دایاں زچگی سے نارمل کروڑوں بچے نارمل پیدا کروا چکی ہیں ۔ پھر پڑھی لکھی ڈاکٹرز آ گئیں اور عورتوں کے پیٹ کاٹ کر بچے پیدا کرنے شروع کر دئے۔ 

ہزاروں سالوں سے ان پڑھ جراح ٹوٹی ہڈیوں کو ٹھیک کرتے اور جوڑتے آ رہے ہیں ۔ پھر آرتھوپیڈک سرجن آ گئے۔ اور لوگوں کی ٹانگیں اور پاوں کاٹنے شروع کر دئے۔ 

ہزاروں سالوں سے لوگ سرما لگاتے آ رہے تھے ۔اور 90 سال تک بنا عینک کے دیکھتے تھے۔ پھر پڑھے لکھے ڈاکٹر آئی سپیشلسٹ آ گئے۔اور 5 سال کے بچوں کو عینک لگ گئی۔ 

ہزاروں سال سے لوگ منوں کے حساب سے گڑ کھاتے آ رہے ہیں۔ اور فٹ پاتھ پہ بیٹھے ان پڑھ بندے سے دانت لگاتے رہتے تھے۔ کسی کو کینسر نیہں ہوا۔ 

آج لاکھوں روپے لگا کر جدید مشینری سے علاج ہوتا ہے۔ اور پھر بھی دانتوں کا کینسر بن جاتا ہے۔

 ہزاروں سالوں سے گردے اور پتے کی پھتری کو حکیم ایک پڑی سے نکال لیتے تھے۔ اب جدید ترین ٹیکنالوجی سے پتہ اور گردہ ہی نکال لیا جاتا ہے۔ 

ہزاروں سالوں سے بچے ماں کا دودھ یا اوپر والا دودھ پیتے ائے ہیں اور بغیر ڈبے کے صحت مند رہے ہیں ماشاءاللہ

 لیکن اب ڈبہ لگا دیا گیا ہے جو کہ والدین کے لیے بوجھ بن چکا ہے اور کمپنیوں کے لیے چاندی۔

اب میڈیکل سائنس نے کیا ترقی کی ہے۔ 

سمجھ سے بالا تر ہے۔

ہر سرکاری و پرائیویٹ ہسپتال میں پاؤں رکھنے کی جگہ نیہں ۔ 1 سال کے بچے سے لے کر 90 سال تک سب مریض بنے ہوۓ ھیں۔یہ ہمارے ساتھ کیا کھلواڑ ہو رہا ہے۔۔۔۔۔؟

جیسا کہ تمام ممبران جانتے ہوں گے کہ آج کل ایک گجرات کی ایک خبر بہت وائرل ہے جس میں بچے کا نازک عضو کاٹ دیا گیا ہے

گجرات دیونہ منڈی کے سرجن ڈاکٹر نے غریب خاندان کے مستقبل کو خطرہ میں ڈال دیا ۔40 دن کے معصوم بچے کا ختنہ کرتے ہوئے اس کا عضو بھی کاٹ دیا ....

درحقیقت یہ لاپرواہی اور غیر ماہرانہ کام کی طرف اشارہ ہے مگر میرے کچھ قریبی ڈاکٹرز دوستوں کا کہنا ہے کہ بے شک بچے کا کافی نقصان ہوا ہے لیکن وہ مردانہ اہلیت رکھتے ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ 

جو بچہ اپنی ماں کے پیٹ سے مرد پیدا ہوتا ہے وہ مرد ہی رہے گا

1. اگر عضو مکمل طور پر نہیں کاٹا گیا (مثلاً صرف اگلا حصہ یا چمڑی)،

تو پلاسٹک سرجری یا ری کنسٹرکشن سرجری سے وہ عضو کافی حد تک ٹھیک یا بحال کیا جا سکتا ہے۔

2. اگر پورا عضو کاٹ دیا گیا ہے لیکن وقت پر (کچھ گھنٹوں کے اندر) اسپیشلسٹ کے پاس پہنچ جائے،

تو Microsurgery (مائیکرو سرجری) کے ذریعے دوبارہ جوڑنے کے امکانات ہوتے ہیں،

خاص طور پر بچوں میں جسم کی ریکوری بہتر ہوتی ہے۔

3. اگر زیادہ وقت گزر گیا ہے (مثلاً کئی دن یا ہفتے)،

تب بھی مستقبل میں پلاسٹک سرجن یا یورولوجسٹ (ماہِرِ پیشاب و مردانہ اعضاء)

نیا عضوِ تناسل بنا سکتے ہیں — اسے Penile Reconstruction Surgery کہتے ہیں۔

دنیا میں ایسی کئی کامیاب سرجریز ہو چکی ہیں۔

 مستقبل میں "مرد بن پانے" کا مطلب:

اگر مقصد پیشاب اور جنسی شناخت سے ہے —

تو جدید میڈیکل سائنس سے وہ پیشاب کرنے اور نارمل زندگی گزارنے کے قابل ہو سکتا ہے۔

اگر مقصد اولاد پیدا کرنا ہے —

تو یہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ خصیے (testicles) محفوظ ہیں یا نہیں۔

اگر خصیے سلامت ہیں، تو وہ مردانہ ہارمون (ٹیسٹوسٹیرون) پیدا کرتے رہیں گے،

اور مستقبل میں سپرم (منی) بھی بن سکتی ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ وہ اب بھی باپ بننے کی صلاحیت رکھ سکتا ہے۔

کسی بڑے سرکاری یا پرائیویٹ ہسپتال میں "یورولوجی یا پلاسٹک سرجری" کے اسپیشلسٹ سے فوراً رجوع کریں۔

اگر بچہ چھوٹا ہے تو بہتر ہے کہ چلڈرن سرجن یا پیڈیاٹرک یورولوجسٹ کو دکھایا جائے۔

دیر نہ کریں، کیونکہ وقت کے ساتھ ری کنسٹرکشن کے امکانات کم ہوتے ہیں

اللہ پاک ہمیں اپنے ملک و قوم کا وفادار اور مخلص بنائے آمین 


والسلام