ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کے چہروں پر اطمینان اور سکون دیکھیں.....
ان کی حالت پہ نظر دوڑائیں،
ان کے چہروں سےخدمت_خلق کا
سرور و سکون واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔۔۔
کیا آپ کبھی خستہ حالت میں تصویر میں آنا چاہیں گے۔۔۔؟ یقیناً نہیں۔۔۔۔
کبھی بھی نہیں
جب کوئی جان مصیبت میں پھنسی ہوئی ہو اور بن ٹھن(سج سنوار)کر رہنا کمال نہیں ہے بلکہ اس مشکل گھڑی میں لوگوں کے کام آنا کمال ہے
یہ وہ چہرے ہیں جو مسلسل جاگتے رہے، جنہوں نے اپنی نیندیں قربان کیں، آپ سوئے رہے یہ رات بھر پانیوں سے جنگ کرتے رہے
یہ وہ ہیروز ہیں جنہوں نے پنجاب کی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کیا،
اس وقت جب مسلسل تنقید ہو رہی تھی کہ ریسکیو کی ٹیمیں نہیں پہنچ رہیں، خدا کی قسم یہ لوگ اندھیروں میں 10 لاکھ کیوسک پانی کے ریلوں میں لوگوں کو سروس مہیا کر رہے تھے۔۔۔
یقین کریں اس مشکل گھڑی میں جہاں اپنی جان کا ایک پل کا پتہ نہیں اور اس حالت میں جان لیوا سلابی ریلوں سے ٹکرانا کوئی معمولی بات نہیں یقین کریں حوصلہ افزائی اور تعریف کے تمام الفاظ ان لوگوں کی کارکردگی کے آگے کوئی وقعت نہیں رکھتے۔۔۔
ہماری ریسکیو ٹیمیں اس سیلابی صورتحال میں بھی اپنے گھر بار، اپنے ماں باپ اور بیوی بچوں کو چھوڑ کر عوام الناس کی خدمت کے لیے سب سے آگے ہیں
گھر والوں سے مکمل رابطہ منقطع ہے۔۔
ہماری ریسکیو ٹیموں کے موبائل بند تھے، سروس نہیں تھی، چارجنگ کے مسائل تھے، لیکن ان کی طرف سے کوئی شکوہ نہیں کیا گیا،
ہماری ریسکیو ٹیموں نے دن دیکھا نہ رات، ہماری ترجیحات عوامی جان و مال کو محفوظ کرنا تھا۔۔۔
ریسکیو 1122 سےصرف انسان ہی نہیں بلکہ جانور چرند پرند بھی مستفید ہوتے ہیں۔۔
ہم نے نہ ٹک ٹوک سٹار بننا ہے نہ ہمیں ویوز کا لالچ ہے نہ ہماری خدمات میں دکھاوا ہے اور نہ لگی چپڑی باتیں ہوتی ہیں۔۔۔
ہمیں دیکھنے والا کوئی ہو نہ ہو، کیمرے سامنے ہوں یانہ ہوں ہمیں فرق نہیں پڑتا ہم نے کام اور صرف کام کرنا ہے۔۔۔
عوام میں سےکچھ حلقے مسلسل ہمارے اوپر تنقید کے پتھر برساتے رہے ہم نہیں بولے، کیونکہ ہمارا کام بولتا ہے۔۔۔۔۔
اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر عوام کے جان و مال کو بچانے والے ہیروز کی اگر حوصلہ افزائی نہیں کر سکتے تو برائے مہربانی ان کی حوصلہ شکنی بھی نہ کریں
ہمارے کچھ جوان ایسے علاقوں میں ہیں جہاں ہم ان سے رابطہ بھی نہ کر پا رہے مگر عوامی خدمت جاری ہے
ان لوگوں نے کھانا تک نہ کھایا،
لوگوں کی مشکلیں حل کرنے سیلابی صورتحال سے نمٹنے میں مصروف ریسکیورز کھانا کھانا بھی ضروری نہیں سمجھا۔۔۔
زیادہ کام کی وجہ سے جسم کی ختم ہوتی انرجی کو بحال کرنے کے لیے اگر تھوڑا بہت کھایا بھی تو سانپوں کے درمیان، کشتی میں بیٹھ کر ایک دو نوالے،
یہ ہیں قوم کے اصل اور خاموش ہیروز، جو سردی گرمی بھی برداشت کرتےہیں اکثر اپنا وقت آگ، برسات اور سیلابوں کے درمیان گزار دیتے ہیں، اپنے لوگوں کے تلخ رویے بھی برداشت کرتے ہیں لیکن مجال ہے ان کے کام میں خلل آئے، کیونکہ یہ صرف اپنی عوام کے لیے جیتے اور مرتے ہیں۔۔
یہ وہ خاموش ہیرو ہیں جن کا نام نہ خبروں میں آتا ہے، نہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنتا ہے۔
نہ ان کے لیے تمغے ہوتے ہیں، نہ ہی تالیوں کی گونج۔
مگر یہ اپنے فرض کو ایسے نبھاتے ہیں جیسے جان دینا بھی معمولی بات ہو۔
یہی وہ کردار ہیں جو انسانیت کا اصل چہرہ ہیں —
بے لوث، بے خوف اور باوفا!"**
عوام الناس سے گزارش ہے کہ اپنے اصل ہیروز کی حوصلہ افزائی کریں یہ وہ لوگ ہیں جہاں اپنے بھی اپنوں کو آگ سیلاب اور دیگر خطرناک حادثات میں چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں مگر یہ جانباز اپنا رخ ہمیشہ حادثات کی طرف رکھتے ہیں تاکہ ان کا جینا مرنا عوام الناس کی بقاء ثابت ہو
پورا پاکستان جانتا ہے کہ اس وقت پورے پاکستان میں ریسکیو 1122 ایک واحد ادارہ ہے جو اپنی کارگردگی، اچھے اخلاق اور اچھے رسپانس ٹائم کی وجہ سے جانا اور پہچانا جاتا ہے اور عموماً لوگوں کی دعاؤں کا حصہ بھی رہتا ہے۔۔۔۔
ہمارا ادارہ اسی لیے پاکستان کے تمام اداروں سے بہتر ہے کہ یہ انسانی ہمدردی کے ساتھ ساتھ اپنے قانون کے مطابق کام کرتا ہے
آپ ریسکیو 1122 کی کارگردگی کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ پچھلے ڈیڑھ دو ماہ کے اندر تقریباً 10 سے 15 لڑکے دوران ایمرجنسی شہید ہوئے ہیں.. اور کچھ ریسکیو اہلکار لوگوں کی مدد کرتے ہوئے حالیہ سیلابی ریلوں کی زد میں بھی آئے ہیں۔۔۔۔
المختصر یہ کہ بہت ہی کم وسائل میں بہت اچھی اور معیاری سروس فراہم کرنے والا ادارہ ریسکیو 1122 ہی ہے۔۔۔
عوام الناس سے گزارش ہے کہ
ریسکیو1122 ایک ایمرجنسی سروس ہے برائے مہربانی اس کو پرائیویٹ کلینک کے طور پر استعمال نہ کریں آپ کی چھوٹی موٹی بیماریاں اور ہلکی پھلکی خراشیں خدانخواستہ حقدار مریضوں کی زندگی کا خاتمہ کر سکتی ہے۔۔
✍🏻یوسف ارحــــم

0 تبصرے